قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک
ابوجہل میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے لڑنے آ یا ھے بدر کے میدان میں آ یا ھے مگر شکست سے دو چار ہو گیا ہے یہ ستر مارے گئے ھیں اور 70ھی قیدی بن گئے ھیں۔قیدی مدینہ منورہ میں آ گئے ھیں۔یہ وھی ھیں جنھوں نے تیرہ سال تک مکہ میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ستایا ھے آ پ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو ٹارچر سے دو چار کیا ہے مگر میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا ھےکہ جو شخص فدیہ یعنی کچھ رقم دے دے اسے رھا کر دیا جائے گا مالداروں نے فدیہ دیا اور رہا ھو گئے جو محتاج اور مسکین تھے۔میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے انھیں بغیر کچھ لیے رھا کر دیا حضرت عباس میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے چچا جان ھیں وہ بھی قیدی ھیں۔
انصار نے کہا کہ حضرت عباس کو بغیر فدیہ کے رھا کرتے ہیں میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے منع کر دیا۔ صحیح بخاری میں ھے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں ایک درہم بھی نہ معاف کیا جائے۔اس لیے کہ حضرت عباس مالدار تھے۔
قربان جاؤں اپنے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے عادلانہ انداز پر......جی ہاں!جن کے پاس پیسے نہ تھے میرے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے انھیں کہا۔جو دس مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دے اسے بھی رہا کر دیا جائے گا

Comments

Popular Posts